معزول شہنشاہ

معزول شہنشاہ سے اشارہ ہے ایڈورڈ ہشتم کی طرف جس نے 7 دسمبر 1936 کو بخوشی تختِ انگلستان سے دستبرداری کا اعلان کیا تھا۔اس کی تفصیل یہ ہے کہ یہ بادشاہ ایڈورڈ ہشتم ایک امریکن مطلقہ خاتون مسز سمپسن سے شادی کرنا چاہتا تھا لیکن اسقفِ اعظم ، وزیرِ اعظم اور قوم سب نے اس کی مخالفت کی۔بادشاہ نے مجبور ہو کر تخت و تاج دونوں کو خیر باد کہہ دیا تاکہ وہ اپنے ضمیر کی آواز پر عمل کر سکے۔ علامہ مرحوم نے  اس واقعہ سے متاثر ہو کر یہ یادگار  نظم سپردِ قلم کی۔ علامہ نے اس نظم میں اس راز کو فاش کیا ہے کہ کس طرح  برطانوی ملوکیت کے پردے کے پیچھے نام نہاد  جمہوریت   کا مکروہ اور ظالمانہ چہرہ چھپا ہوا ہے اور دنیا پر اپنے نظامِ  ظلم و بربریت  کو قائم رکھے ہوئے ہے۔

پہلا شعر

ہو مبارک اُس شہنشاہِ نِکو فرجام کو
جس کی قربانی سے اسرار ملوکیّت ہیں فاش

معنی

نکو فرجام: نیک انجام کو پہنچنے والا۔
 اسرار: راز۔
ملوکیت:  بادشاہت۔

تشریح

علامہ اقبال کہتے ہیں کہ میں اس نیک انجام بادشاہ کی خدمت میں ہدیۂ مبارکباد پیش کرتا ہوں جس نے اپنے ضمیر کی آزادی برقرار رکھنے کے لئے اپنے تخت و تاج کو قربان کر دیا۔ یعنی ا س نے تخت و حکومت کو کمتر جانا اور اپنے ضمیر کو بلند رکھا۔ اس کی اس قربانی سے ملوکیت کی بے وقعتی اور ظالمانہ طرزِ فکر و عمل ، جو دنیا کے لئے ایک راز تھا ، وہ فاش ہو گیا۔


دوسرا شعر

شاہ ہے برطانوی مندر میں اک مٹّی کا بُت
جس کو کر سکتے ہیں، جب چاہیں پُجاری پاش پاش

تشریح

اور اس قربانی سے ملوکیت کی حقیقت اہل دنیا پر واضح کر دی کہ انگریزوں کی نگاہ میں بادشاہ کی حیثیت بالکل مٹی کے اس بت کی سی ہے جسے پجاری جب چاہیں پاش پاش کر دیں۔ دراصل ان کی نگاہ میں بادشاہ کی کوئی قدروقیمت نہیں ہے(وہ اپنی رفیقۂ حیات بھی اپنی مرضی سے منتخب نہیں کر سکتا)۔ پجاری سے مراد  ایوان کے ممبران اور وزیرِ اعظم ہیں جنھیں برطانیہ کے شہنشاہ سے زیادہ حیثیت اور طاقت حاصل ہوتی ہے۔


تیسرا شعر

ہے یہ مُشک آمیز افیوں ہم غلاموں کے لیے
ساحرِ انگلیس! مارا خواجۂ دیگر تراش

تشریح

ان  انگریزوں نے ہمیں اپنے افکار و نظریات کا غلامی کے نشے میں  رکھنے کے لئے مشک کی خوشبو کی شکل میں افیون کی گولیاں دی ہیں یعنی  یہ ڈھونگ انہوں نے محض ہم غلاموں کو قابو میں رکھنے کے لیے رچا رکھا ہے، چنانچہ انہوں نے اس بادشاہ کو جو ان کی مرضی کے مطابق نہیں تھا اپنے ملک سے نکال   دیا اور ہمیں مرعوب کرنے کے لئے دوسرے بادشاہ کو تخت پر بیٹھا دیا۔