میں اور تُو/Me and You
اے میرے رہنما! مجھے کوئی ایسا طریقہ اور طرز بتا کہ جس کو اپنا کر ہم میں پھر سے اسلاف جیسا ایمان و یقین پیدا ہو جائے اور ہمیں بھی وہی شان و شوکت عطا ہو جو انکو حاصل ہوئی تھی۔
اے میرے رہنما! مجھے کوئی ایسا طریقہ اور طرز بتا کہ جس کو اپنا کر ہم میں پھر سے اسلاف جیسا ایمان و یقین پیدا ہو جائے اور ہمیں بھی وہی شان و شوکت عطا ہو جو انکو حاصل ہوئی تھی۔
اقبال کہتے ہیں کہ اے سر زمینِ اسپین! تیری مٹی میں ہمارے شہیدوں کا لہو جذب ہے اور تُو آج بھی گویا اس مبارک خون کو اپنے اندر رکھ کر اسکی نگہبانی کر رہی ہے۔ اس لئے تیری عزت و حرمت اور پاکیزگی میری نظر میں حرمِ پاک کے مانند ہے۔
مسلماں کو مسلماں کر دیا طوفانِ مغرب نے
تلاطم ہائے دریا ہی سے ہے گوہر کی سیرابی
جنگ عظیم اول نے اور مغربی افکار کی یلغار نے مسلمانوں پر یہ بات خود ہی واضح کر دی ہے کہ اصل حقیقت اور انصاف کا علم بردار صرف اسلام ہی ہے۔ اس سے ان کے ایمان میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے موجِ دریا کے تھپیڑے کھا کر ہی ایک سیپ کے دل میں موتی پیدا ہوتا ہے۔
غرّۂ شوّال! اے نُورِ نگاہِ روزہدار
آ کہ تھے تیرے لیے مسلم سراپا انتظار
تیری پیشانی پہ تحریرِ پیامِ عید ہے
شام تیری کیا ہے، صُبحِ عیش کی تمہید ہے
سرگزشتِ ملّتِ بیضا کا تُو آئینہ ہے
اے مہِ نو! ہم کو تجھ سے اُلفتِ دیرینہ ہے
عقل ہے تيري سپر، عشق ہے شمشير تري
مرے درويش! خلافت ہے جہاں گير تري
ماسوي اللہ کے ليے آگ ہے تکبير تري
تو مسلماں ہو تو تقدير ہے تدبير تري
کي محمد سے وفا تو نے تو ہم تيرے ہيں
يہ جہاں چيز ہے کيا، لوح و قلم تيرے ہيں
دنیا کو ہے پھر معرکۂ رُوح و بدن پیش
تہذیب نے پھر اپنے درِندوں کو اُبھارا
اللہ کو پامردیِ مومن پہ بھروسا
اِبلیس کو یورپ کی مشینوں کا سہارا