Skip to content

تہذیبِ مغرب


اُٹھا کر پھینک دو باہر گلی میں
نئی تہذیب کے انڈے ہیں گندے

تشریح
اس نظم میں علامہ اقبال نے مغربی تہذیب اور انکے حربوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے، اور یہ حقیقت آشکار کی ہے کہ مغربی تہذیب و ثقافت دنیا کے لئےزہر کی مانند ہے جسے لوگ ترقی اور آزادی کا نام دے رہے ہیں۔ علامہ کہتے ہیں کہ جس طرح سڑے ہوئے انڈوں کو پھنک دینے ہی میں بھلائی ہے اسی طرح مغربی تہذیب اور اس کے بنائے ہوئے نظام بھی سڑے ہوئے انڈوں کی طرح ہیں جو انسانیت کے لئے مہلک اور نقصان دہ ہیں۔ اس لئے مسلمانوں کو باالخصوص اس نجاست سے خود کو دور کر لینا چاہئے۔


الکشن، ممبری، کونسل، صدارت
بنائے خوب آزادی نے پھندے

تشریح
انتخابات، ممبری، کونسل، صدارت یہ سب مغربی تہذیب کے پیدا کردہ نظامِ غلامی کے حربے ہیں، بظاہر تو یہ انسانوں کو آزادی کاخواب دکھاتی ہیں لیکن اصل میں مغربی تہذیب میں لوگوں کو جکڑنے کا ذریعہ ہیں۔اور یہ آزادی کے نعرے لگا کر یا ووٹ دیکر انسان سمجھتا ہے کہ وہ آزاد ہے، جب کہ وہ نہیں جانتا کہ یہ مغربی تہذیب کے پھندے ہیں جسے وہ آزادی سمجھ رہا ہے۔


 میاں نجاربھی چھیلے گئے ساتھ 
نہایت تیز ہیں یورپ کے رندے

معنی
نجّار: بڑھئی۔
رندے: لکڑی چھیلنے کا اوزار۔
تشریح
اس شعر میں علامہ کہہ رہے ہیں کہ جس طرح بڑھئی تیز رندے سے لکڑی چھیلتے وقت کبھی کبھی خود بھی زخمی ہو جاتا ہے، اسی طرح قوم کے لیڈران اور رہنما مغربی تہذیب کے حربوں کو قوم کی ترقی اور آزادی کا نام دیتے ہیں لیکن حقیقت میں وہ خود بھی اس غلامانہ نظام کا شکار ہو چکے ہیں۔


الکشن، ممبری، کونسل، صدارت بنائے خوب آزادی نے پھندے allama iqbal poetry couplets Election, Memberi, Council, Sadarat Banaye Khoob Azadi Ne Phande
الکشن، ممبری، کونسل، صدارت
بنائے خوب آزادی نے پھندے
Share with Others

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *