Skip to content

طلوعِ اسلام

(پانچواں بند)

غلامی میں نہ کام آتی ہیں شمشیریں نہ تدبیریں
 جو ہو ذوقِ یقیں پیدا تو کٹ جاتی ہیں زنجیریں

تشریح
اس شعر میں اقبال نے خودی، اعتماد اور یقین و ایمان کی اہمیت کو تدبیر کے مقابلہ میں پیش کیا ہے۔ کہتے ہیں کہ اگر کوئی قوم غلامی میں گرفتار ہو جائے تو آزادی کی جد و جہد میں ہتھیاروں کی طاقت اور تدابیر کوئی فائدہ نہیں دیتی ہیں۔ اس غلامی سے آزادی اسی وقت ممکن جبکہ قوم اپنے ذہن سے غلامی کی زنجیریں توڑ کر ایمان و یقین کی قوت پیدا کرے، یہی وہ طریقہ ہے جس سے غلامی کا خاتمہ ممکن ہے۔


 کوئی اندازہ کر سکتا ہے اُس کے زور بازو کا
 نگاہِ مردِ مومن سے بدل جاتی ہیں تقدیریں

تشریح
ایک مردِ مومن کا ایمان اور یقینِ محکم کسی انقلاب پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے، اس کا یقین دنیا کے نظام کو بدل دینے کے لئے کافی ہے۔ جس کی نگاہ اور یقین میں اتنی قوت ہو تو اسکے زورِ بازو یعنی عملی و جنگی میدان میں اس کی طاقت کا کیا عالم ہوگا۔ گویا ایک مومن اس دنیا سے غلامی و ظلم خاتمہ کر سکتا ہے بشرطیکہ اس کے دل میں ایمانِ کامل اور یقینِ محکم موجود ہو۔


 ولایت، پادشاہی، علمِ اشیا کی جہاں‌گیری
 یہ سب کیا ہیں، فقط اک نکتۂ ایماں کی تفسیریں

معنی
ولایت: ملک، سلطنت۔

پادشاہی: بادشاہی، حکومت۔

علمِ اشیا: مادّی چیزوں کا علم۔

تشریح
دنیا میں حکومتوں اور سلطنتوں کا بناؤ بگاڑ، ایک کے بعد دوسرے بادشاہوں آنا اور دنیا کے مادّی وسائل و قوانین، ان سب عوامل کو دنیا سمجھنے سے قاصر ہے، اس کے اصولوں اور فلسفوں کو نہیں سمجھ پائی ہے۔ لیکن ایک مومن کے لئے یہ سارے عوامل و واقعات کو ایمان باللہ کے محض ایک حصہ یا نکتہ کی تفسیر ہے، وہ جانتا ہے کہ دنیا میں یہ ادل بدل اور بناؤ بگاڑ کس مقصد اور کس بنیاد پر ہوتے ہیں۔


 براہیمی نظر پیدا مگر مشکل سے ہوتی ہے
 ہَوس چُھپ چُھپ کے سینوں میں بنا لیتی ہے تصویریں

معنی
ہوس: خواہش، لالچ۔

تشریح

لیکن یہ ابراہیمی نظر یعنی ایمانِ کامل اور یقینِ محکم دلوں کے اندر بڑی مشکل سے اپنا مقام پیدا کر پاتے ہیں۔ کیونکہ ہماری خواہشِ نفس اور ذاتی مفادات ایمان کے شجر کو پنپنے نہیں دیتے، انسان کی ہوس اس کے دل میں خواہشات، مفادات اور ابن الوقتی کے نت نئے بت تراشتا رہتا ہے۔ علامہ اقبال نے دوسرے انداز میں یوں کہا ہے

یہ مال و دولتِ دنیا، یہ رشتہ و پیوند
بُتانِ وہم و گُماں، لَا اِلٰہَ اِلّاَ اللہ


 تمیزِ بندہ و آقا فسادِ آدمیّت ہے
 حذَر اے چِیرہ دستاں! سخت ہیں فطرت کی تعزیریں

معنی

حذر: پرہیز، خوف۔

چیرہ دستاں: زورآور،ظالم۔

تعزیریں: سزائیں۔

تشریح
ﷲ تعالیٰ تمام انسانوں ایک ماں باپ سے پیدا کیا اور سب یکساں حقوق دیئے ہیں، لیکن انسانوں نے انسانوں کو مالک اور غلام میں تقسیم کر دیا ہے اور یہ دنیا سارے فساد اور بگاڑ کی جڑ ہے۔ جو طاقت ور لوگ اس نظامِ باطل کو پھیلا رہے ہیں انھیں ڈرنا چاہئے کہ ان کا انجام کا بہت دردناک ہونے والا ہے، کیونکہ فطرت ایسے لوگوں کبھی معاف نہیں کرتی۔


 حقیقت ایک ہے ہر شے کی، خاکی ہو کہ نُوری ہو
 لہُو خورشید کا ٹپکے اگر ذرّے کا دل چِیریں

معنی

خاکی: مٹی کا، انسان۔

نوری:نور کا، فرشتہ۔

خورشید: سورج۔

تشریح
اے انسانوں! ﷲ نے سارے انسانوں کو یکساں بنایا ہے، یہاں تک کہ کائنات کی ہر چیز کی اصل بنیاد بھی ایک ہی ہے، کسی چیز میں ایک پہلو زیادہ نمایاں ہو جاتا اور کسی چھپ جاتا ہے۔ جیسے سورج اور ذرّے بظاہر تو بہت برآ فرق نظر آتا ہے لیکن اگر ذرّے کا دل چیر کر دیکھا جائے تو اس میں بھی سورج سی چمک نظر آئے گی، گویا دونوں کی حقیقت ایک ہی ہے اور خون بھی۔


 یقیں محکم، عمل پیہم، محبّت فاتحِ عالم
 جہادِ زِندگانی میں ہیں یہ مردوں کی شمشیریں

معنی
عمل پیہم: مسلسل کوشش۔

تشریح
اے مسلمانوں! اگر تم اپنے مقصد کا پختہ یقین پیدا کر لو، اور اس کے لئے مسلسل جدوجہد کرتے رہو، اور محبت حقیقی کے رنگ میں رنگ جاؤ تو تم پوری دنیا کو فتح و تسخیر کر سکتے ہو۔ کیونکہ یہ تینوں صفات ہی ایک مردِ مومن کا اس دنیا میں مقصد کی تکمیل کے لئے سب سے بڑا ہتھیار ہیں۔


 چہ باید مرد را طبعِ بلندے، مشربِ نابے
 دلِ گرمے، نگاہِ پاک بینے، جانِ بیتابے

معنی
طبع: فطرت، مزاج۔

مشرب: دین، طور طریقہ۔

تشریح
ایک مومن کو بلند طبع، دین و مشرب میں خلوص، حرارت والا دل، پاکیزہ نگاہ اور مضطرب و بے چین روح ان عوامل کے سوا زندگی میں اور کیا چاہئے۔ مراد یہ کہ مذکورہ صفات ہی ایک مسلمان مومنِ کامل بنا سکتی ہیں۔


Share with Others